کینبرا – آسٹریلیا کی حکومت نے صرف تین ماہ کے دوران بین الاقوامی طلباء کی 50,000 سے زائد سٹوڈنٹ ویزوں کی درخواستیں مسترد کر دیں۔
تازہ ترین اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت سٹوڈنٹ ویزوں کے خلاف قوانین کو سخت کر رہی ہے اور اس سال دسمبر سے فروری تک حکومت نے 50,000 ویزا کے خواہشمندوں کو مسترد کر دیا۔
منظوری کی شرحیں بھی حوصلہ افزا نہیں ہیں کیونکہ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ منظوری کی شرح 82.8 فیصد تک گر گئی، جو کہ حالیہ دہائیوں میں ریکارڈ کی گئی 90 فیصد یا اس سے زیادہ شرح سے کافی کم ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اس سال فروری میں آسٹریلیا میں 713,000 افراد اسٹوڈنٹ ویزے پر آئے تھے۔
آسٹریلیا بین الاقوامی تعلیم سے تقریبا$ 50 بلین ڈالر کماتا ہے لیکن حالیہ اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت طلباء کے داخلے کی حوصلہ شکنی کرنے کے لیے تیار ہے۔
بین الاقوامی طلباء کی حوصلہ شکنی کا رجحان مقبول ہو رہا ہے کیونکہ کینیڈا اور برطانیہ نے بھی حالیہ مہینوں میں بین الاقوامی طلباء کی تعداد میں اضافے کو کم کرنے کے لیے مزید پابندی والی پالیسیاں متعارف کرائی ہیں۔
کینیڈا کی حکومت پہلے ہی طلبا کے داخلے میں 35 فیصد کمی کا اعلان کر چکی ہے جب کہ برطانیہ میں حکام نے بھی طلباء کے اپنے زیر کفالت افراد کو ملک لانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
آسٹریلیا نے بھی حال ہی میں طلباء اور گریجویٹ ویزوں کے لیے انگریزی زبان کے تقاضے کے معیار کو سخت بنایا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملک ایسے طلبا کو بھی تلاش کرتا ہے جو امید افزا ہیں اور مستقل آبادکاری کے لیے محض اسٹوڈنٹ ویزا کا استعمال نہیں کر رہے ہیں۔
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ طلباء کو آسٹریلیا کے علاوہ مطالعہ کے لیے دیگر آپشنز تلاش کرنا پڑ سکتے ہیں کہ دیگر آپشنز یعنی یو کے، کینیڈا بھی بین الاقوامی طلباء کے خلاف قوانین کو سخت کر رہے ہیں۔
#آسٹریلیا #نے #سے #زائد #سٹوڈنٹ #ویزا #درخواستیں #مسترد #کر #دیں #چونکا #دینے #والی #تفصیلات #یہ #ہیں