سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن نے سیاسی دھاندلی کے متعلق خوابوں کی دنیا کا پردہ فاش کیا
عوام کی آنکھوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے، سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن نے پاکستان کی سیاسی تاریخ کے کچھ سب سے متنازعہ موضوعات پر روشنی ڈالی ہے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ سیاسی میدان میں جو دھاندلی اور غیر اعلانیہ سینسرشپ دیکھنے میں آئی، وہ نہ صرف ملک کی جمہوریت کے لیے خطرناک ہے بلکہ اس نے عوام کے حقوق کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔
اپنے تازہ بیان میں، سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ کس طرح سائفر کے افسانے کو عمران خان نے محض اپنی سیاسی بقاء کے لیے استعمال کیا۔ ڈونلڈ لو اور اسد مجید جیسے سفارتی اور سیاسی شخصیات نے عمران خان کے دعووں کی سختی سے تردید کی، جس سے پی ٹی آئی کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگ گیا۔
سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے پاکستان کی سیاسی صورتحال کو عالمی سطح پر متنازع بنانے کی کوششیں، جیسے کہ لابیئسٹس کی بھرتی اور پی ٹی آئی کی نعرے بازی، نے پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
وشنی ڈالی۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ کس طرح 2018 کے انتخابات میں بے قاعدگیوں اور حلقہ بندیوں میں تبدیلیوں نے نہ صرف انتخابی عمل کی شفافیت پر سوالیہ نشانات لگائے بلکہ عوام کے اعتماد کو بھی متاثر کیا۔
سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن کے مطابق، انتخابات میں رونما ہونے والے واقعات، جیسے کہ ووٹ گنتی کے عمل میں غیر معمولی تاخیر اور آر ٹی ایس سسٹم کی ناکامی، پیپلز پارٹی سمیت متعدد سیاسی جماعتوں کے لیے ناانصافی کا باعث بنے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس طرح کی بے قاعدگیاں اور انتخابی دھاندلی کی مثالیں پاکستانی جمہوریت کے لیے ایک چیلنج ہیں اور عوام کے ووٹ کی قدر کو کم کرتی ہیں۔
سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن نے مطالبہ کیا کہ انتخابی عمل میں شفافیت اور انصاف کو یقینی بنایا جائے تاکہ مستقبل کے انتخابات میں ایسی بے قاعدگیوں اور دھاندلی کی گنجائش نہ رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کی مضبوطی اور پاکستان کی ترقی کے لیے شفاف اور آزاد انتخابات نہایت ضروری ہیں۔